| اب تو ماتم ہے زندگانی کا |
| زندگی نام رائیگانی کا |
| دل نے سرکار خود کشی کر لی |
| کل جنازہ ہے آنجہانی کا |
| ہاتھ اٹھتے نہیں دعا کے لئے |
| اب یہ عالم ہے بد گمانی کا |
| پھر لگے سب ہنسی خوشی رہنے |
| ایک انجام ہر کہانی کا |
| تم چلے ہو تو ساتھ لے جاؤ |
| کیا کروں گا میں اس نشانی کا |
| مجھ کو موسی سمجھ لیا ہے کیا |
| شور کیسا ہے لن ترانی کا |
| اک حسینہ، شراب مدہوشی |
| عشق سامان ہے جوانی کا |
| ہم اسے دیکھنے کو تر سے ہیں |
| جس کو شکوہ ہے بے دھیانی کا |
| اب یہاں بلبلیں تو آئیں گی |
| شوق پالا ہے باغبانی کا |
| سب سے پہلا مکاں خدا کا ہے |
| اس پہ دعوی ہے لا مکانی کا |
| سنگ باری ہے مضطربؔ ہم پر |
| حظ اٹھاتے ہیں گل فشانی کا |
معلومات