آپ سے نہ بولوں گا
راز اب نہ کھولوں گا
جس قدر بھی غم دو گے
آنسوؤں سے دھو لوں گا
قہقہے لگاؤں گا
اس طرح ہی رو لوں گا
کیسے دور جاؤ گے
آنکھ میں سمو لوں گا
تم کرو ستم مجھ پر
میں کبھی نہ ڈولوں گا
خامشی سے لڑنے میں
دل کبھی ٹٹولوں گا
مضطرب طبیعت کو
درد میں ڈبو لوں گا
جب کہو گے مر جاؤ
ہاں تبھی میں سو لوں گا

212