مرے قریں نشست پر براجماں جو تم ہوئی |
تری حسین آنکھ میں یہ کائنات گم ہوئی |
مجھے لگا “ستارگاں کی روشنی” و “شربتوں کی چاشنی” |
ترے بدن میں ضَم ہوئی |
تو رونقِ اِرَم ہوئی |
مجھے لگا بہشت میں ہیں ہم |
جہاں کا میں ہوں مرُزَبان حورِ عین تم ہوئی |
مجھے لگا |
ہیں پاک ہم حدود سے قیود سے |
ہیں رونقیں سبھی یہاں |
ترے مرے وجود سے |
یہ عسرتِ بدن میں خُم نُما کمر لئے جو تو اٹھا |
مجھے لگا سُبو اٹھا |
مجھے لگا بدن ترا ہے انجمن رقص کی سُرود کی |
مجھے لگا یہ نہر ہے |
انگبیں یا دودھ کی |
معلومات