کارِ بیکار نہیں ہو سکتا |
تجھ سے اب پیار نہیں ہو سکتا |
ایک ہی شخص سے دھوکہ کھا کر |
عشق دو بار نہیں ہو سکتا |
جو ہوا ٹھیک ہوا چھوڑیں اب |
پھر سے اک بار نہیں ہو سکتا |
تجھ سے اب ہاتھ ملاؤں پھر سے؟ |
نہیں سرکار نہیں ہو سکتا |
چھو لیا جس کو مسیحا تو نے |
وو تو بیمار نہیں ہو سکتا |
ہونگے عباس ہزاروں لیکن |
اک علمدار نہیں ہو سکتا |
مجھ کو بے کار کہا ہے اس نے |
عشق ہی کار نہیں ہو سکتا؟ |
یہ مرا دل ہے یہ میں تھوڑی ہوں |
دل تو بیکار نہیں ہو سکتا |
اس قدر نرم ہے لہجہ میرا |
نے شرر بار نہیں ہو سکتا |
یوں مرے ساتھ تو سب ہی بیٹھیں |
ہر کوئی یار نہیں ہو سکتا |
جو ترے ساتھ عداوت رکھے |
وہ مرا یار نہیں ہو سکتا |
مضطربؔ جس سے محبت ہو پھر |
اس سے اظہار نہیں ہو سکتا |
معلومات