رفاقت ہی ہو گی گھڑی دو گھڑی کی |
کہ جرات کہاں سے ملی ہم سری کی |
وہ باتیں تمھاری وہ شامیں پرانی |
بھلائے نہ بھولے گی شب جنوری کی |
سنے کون میری صدا اب یہاں پر |
کہ عادت ہے مجھ کو تو نوحہ گری کی |
وہ سر رکھ کے سوتی ہے بازو پہ میرے |
یہ عادت بھلی ہے معطر پری کی |
تری اک جھلک کو اگر مضطرب ہوں |
چلو دیکھتے ہیں طلب دوسری کی |
معلومات