الگ تھے جب سخن کا اک جہاں تھا میں
سنو جاناں غزل تھی تم زباں تھا میں
یہ پاگل دل سدا دیتا ہے تم بن اب
کبھی جاناں مکیں تھے تم مکاں تھا میں
مرے مالک ازل سے ہے ابد تک تو
حقیقت ہے یقیں ہے تو گماں تھا میں
نشاں تک بھی نہیں میرا کہیں پر بھی
بتا مجھ کو ترے دل میں کہاں تھا میں
یہ سچ ہے مضطرب تھا میں انا بھی تھی
کہ تیرے اور میرے درمیاں تھا میں

0
125