الگ تھے جب سخن کا اک جہاں تھا میں |
سنو جاناں غزل تھی تم زباں تھا میں |
یہ پاگل دل سدا دیتا ہے تم بن اب |
کبھی جاناں مکیں تھے تم مکاں تھا میں |
مرے مالک ازل سے ہے ابد تک تو |
حقیقت ہے یقیں ہے تو گماں تھا میں |
نشاں تک بھی نہیں میرا کہیں پر بھی |
بتا مجھ کو ترے دل میں کہاں تھا میں |
یہ سچ ہے مضطرب تھا میں انا بھی تھی |
کہ تیرے اور میرے درمیاں تھا میں |
معلومات