رند کہلاۓ ہوۓ زاہد کے
ہم ہیں ٹھکراۓ ہوۓ زاہد کے
حور پر اور کبھی جنت پر
ہم ہیں بہلاۓ ہوۓ زاہد کے
کیسے جائیں گے بھلا جنت تک
لوگ بھٹکاۓ ہوۓ زاہد کے
دن بدن ٹوٹ رہے ہیں سب ہی
خواب دکھلاۓ ہوۓ زاہد کے
ہم کو رغبت ہے خدا سے اپنے
ہم ہیں زخماۓ ہوۓ زاہد کے
واجب القتل ہے کہتا ہم کو
بد ہیں بتلاۓ ہوۓ زاہد کے
کب دلیلوں سے بھلا سمجھیں گے
بول میں آۓ ہوۓ زاہد کے
مضطرب خواب میں حوریں آئیں
جب سے ہمساۓ ہوۓ زاہد کے

0
120