مرے قریں نشست پر تُو جب ہوئی براجماں |
تری حسین آنکھ میں لگا کہ گُم ہے آسماں |
ترا وجودِضَوفِشاں |
کہ ہے یہ گنجِ شائگاں |
مجھے لگا |
سِتارگاں کی روشنی کہ شربتوں کی چاشنی |
ترے بدن میں ضَم ہوئی |
تو رونقِ اِرَم ہوئی |
مجھے کچھ اس طرح لگا |
کہ ہم ہوں جیسے خلد میں |
جہاں کی حورِ عین تُو |
جہاں کا میں ہوں مرُزَباں |
مجھے لگا |
ہیں پاک ہم حُدود سے قُیود سے |
ہیں رونقیں سبھی یہاں |
ترے مرے وجود سے |
یہ صدرِ زیرو بم جو ہے بدن کا پیچ و خم جو ہے |
یہ خوب ہے کمال ہے |
مجھے لگا سُبو ہے یہ |
مجھے لگا سِفال ہے |
مجھے لگا بدن ترا یہ انجمن ہے رقص کی سُرود کی |
مجھے لگا کہ نہر ہے |
یہ انگبیں یا دودھ کی |
معلومات