| مرے دل پہ تیری محبت کی آیت |
| خدا کی طرف سے اتاری گئی جب |
| ذرا بھی خیانت نہیں کی تھی میں نے |
| کہ جیسے وہ آیت اتاری گئی تھی |
| اسے جوں کا توں ہی تجھے کہہ دیا تھا |
| نہ وہ شاعری تھی نہ کوئی سخن تھا |
| نہ لفظوں کی الجھن نہ کوئی بناوٹ |
| فقط ایک جملہ محبت بھرا تھا |
| کیا جس گھڑی تو نے انکار مجھ کو |
| وہ انکار مجھ کو نہیں تھا کہ تیرا |
| وہ انکار تھا ایسی آواز کو جو |
| محبت کی وادی سے گونجی تھی یکسر |
| وہ انکار تھا ایسی سچی صدا کو |
| جو لاریب تھی، حقیقت تھی وہ جو |
| مگر یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے |
| محبت سبھی کے لئے تو نہیں ہے |
| سبھی دل محبت کو کب مانتے ہیں |
| خدا کی اتاری ہوئی آیتوں کو |
| سبھی لوگ اب بھی کہاں مانتے ہیں |
| اگر ہم محبت کو ایمان سمجھیں |
| تو مجھ کو یہ کہنے میں کیسا تذبذب |
| محبت کی آیت کا انکار کر کے |
| تو کافر ہوا ہے، تو منکر ہوا ہے |
معلومات