وقت رفتار ذرا اور بڑھا، کیا ہو گا |
تابِ خورشید جلا اور بجھا، کیا ہو گا |
میں اکیلا جو چلا، خوف نہیں ہے مجھ کو |
بیچ رستے میں کوئی چھوڑ گیا، کیا ہو گا |
میں تو ہوں خاک نشیں، خاک ٹھکانہ میرا |
تو بلندی سے گرا، سوچ ذرا کیا ہو گا؟ |
بات اگر اور بڑھی بول خسارہ کس کا |
میں تو بدنام زمانہ ہوں، ترا کیا ہو گا؟ |
اب محبت کے شب و روز نہیں ہیں مجھ پر |
اب کتابوں سے کوئی خط جو ملا کیا ہوگا |
مرد بن، شرم نہ کر، آنکھ کو رونے دے تُو |
درد کو درد بتا، اشک بہا، کیا ہوگا |
وقتِ رخصت کے تو آداب نبھاتے جاؤ |
جاتے جاتے تو ذرا ہاتھ ہلا، کیا ہو گا |
بے وفا کون؟ وفا کون نبھانے آیا؟ |
دیکھ لیتے ہیں بجھا کر یہ دِیا، کیا ہو گا |
مضطربؔ! ان سے سوالات کیا ہوں؟ ان کا |
جن کے حصے میں نہ نیکی نہ خطا، کیا ہو گا؟ |
معلومات