مجھے نظر کی زکوٰۃ دے کر مرے جنوں کو وہ بات دیدے
|
مجھے غموں سے رہائی دیکر مجھے دکھوں سے نجات دیدے
|
مرے خیالوں کی ساری راہیں الجھ الجھ کر بکھر رہی ہیں
|
نکال دے اس بھنور سے کشتی، سکون دیدے ثبات دیدے
|
ترا تصور ہی روز و شب کے تمام لمحوں کو فتح کر لے
|
مرے دنوں میں یہ دن بسا دے مری شبوں کو یہ رات دیدے
|
|