یہ کرشمہ بھی کوئی صاحبِ ارشاد کرے
رہنمائی کو نئی روشنی ایجاد کرے
مرے مالک کی یہ مرضی ہے کہ اس عہد میں وہ
روح کو قید کرے ذہن کو آزاد کرے
کھل اٹھی مردہ زمیں بارش و سیلاب کے بعد
یہ ضروری نہیں طوفاں ہمیں برباد کرے
کیا تعجب جو امڈ آئیں بہاریں ہر سو
جس طرح چاہے وہ صحراؤں کو آباد کرے
باہمی ربط میں، پیمان کیا ہے اس نے
میں اسے یاد کروں وہ بھی مجھے یاد کرے

0
27