عسرت میں امیری کا بھرم اور کہاں تک |
یہ مرتبہ و جاہ و حشم اور کہاں تک |
لاشوں سے سجے دیر و حرم اور کہاں تک |
اے گردشِ دوراں یہ ستم اور کہاں تک |
گرتے ہوئے مظلوم سبھی پوچھ رہے ہیں |
ظالم پہ ترے لطف و کرم اور کہاں تک |
دولت کے کلیسا میں جلے خون غریباں |
دھن والو تمہارا یہ دھرم اور کہاں تک |
آخر تَو سبھی مدح سرا ہو کہ رہیں گے |
احباب کے یہ سب و شتم اور کہاں تک |
معلومات