مجھے نظر کی زکوٰۃ دے کر مرے جنوں کو وہ بات دیدے
مجھے غموں سے رہائی دیکر مجھے دکھوں سے نجات دیدے
مرے خیالوں کی ساری راہیں الجھ الجھ کر بکھر رہی ہیں
نکال دے اس بھنور سے کشتی، سکون دیدے ثبات دیدے
ترا تصور ہی روز و شب کے تمام لمحوں کو فتح کر لے
مرے دنوں میں یہ دن بسا دے مری شبوں کو یہ رات دیدے
یہ العطش کی صدائیں ہیں اور پیاسی روحیں تڑپ رہی ہیں
مرے زمانے کو پھر سے آقا دلوں کا آبِ حیات دیدے
یہ شان و شوکت،شکوہ و رفعت مری نظر میں جچے ہی کب تھے
جو ہو سکے تو مرے سخی تو مجھے بلالی صفات دیدے

1
21
مرے زمانے کو پھر سے آقا دلوں کا آبِ حیات دیدے
آمین
جو ہو سکے تو مرے سخی تو مجھے بلالی صفات دیدے
آمین
ماشاءاللہ بہت خوب بہت اعلٰی


0