مجھے نظر کی زکوٰۃ دے کر مرے جنوں کو وہ بات دیدے |
مجھے غموں سے رہائی دیکر مجھے دکھوں سے نجات دیدے |
مرے خیالوں کی ساری راہیں الجھ الجھ کر بکھر رہی ہیں |
نکال دے اس بھنور سے کشتی، سکون دیدے ثبات دیدے |
ترا تصور ہی روز و شب کے تمام لمحوں کو فتح کر لے |
مرے دنوں میں یہ دن بسا دے مری شبوں کو یہ رات دیدے |
یہ العطش کی صدائیں ہیں اور پیاسی روحیں تڑپ رہی ہیں |
مرے زمانے کو پھر سے آقا دلوں کا آبِ حیات دیدے |
یہ شان و شوکت،شکوہ و رفعت مری نظر میں جچے ہی کب تھے |
جو ہو سکے تو مرے سخی تو مجھے بلالی صفات دیدے |
معلومات