کن شعاعوں کو تراشوں جو بنے وہ پیکر
میرے الفاظ نحیف اور سخن بھی ابتر
ایک وہ غار حرا ایک یہ دل ہے میرا
کس کی توقیر ہے کیا میں یہ بتاؤں کیونکر
تیری نسبت کے سوا میرا ہنر اور ہے کیا؟
میں نے ہر اوج پہ رک کر یہی سوچا اکثر
میرے خوابوں میں سمائے ہیں مدینے کے نقوش
کوئی منزل تو بتائے مجھے اس سے بڑھ کر
ایک ذرہ ہے مگر ان کی عطا سے انجم
کہیں زہرہ، کہیں سورج کہیں ان سے بڑھ کر

0
14