تھا اقتدار کا جنوں، لو بے حساب ہے
اب اس کے بعد  ایک مسلسل عذاب ہے
کس مصلحت سے بٹ گئے ہیں اختیار سب
انصاف بے مثال ہے اور لاجواب ہے
ساقی تمہارے فن میں کوئی تازگی نہیں
سب جام بدنما ہیں پرانی شراب ہے
اب کوئی سر نہیں ہے جو نیزے پہ سج سکے
بے چین کس لئے ہو کیا اضطراب ہے
ہاں دیکھنے کو چین کا منظر ہے چار سو
زیرِ زمیں سلگتا کوئی انقلاب ہے

0
8