| حالتِ زار بدل جائے یہ امکاں تو نہیں |
| یہ مرا وہم ہے اللہ کا فرماں تو نہیں |
| رونقیں لوٹ ہی آئیں گی چمن میں اک دن |
| خزاں کی زد میں یہ گلشن ابھی ویراں تو نہیں |
| پھر اٹھا ہے جو یہ لشکر مرے خیموں کی طرف |
| یہ بگولہ ہے کوئی نوح کا طوفاں تو نہیں |
| صاحبو کوچہء دل لٹ کے بھرا رہتا ہے |
| دولتِ غم ہے بہت، بے سر و ساماں تو نہیں |
| ضابطے سخت ہیں رخصت نہیں غفلت کی یہاں |
| عشق کی راہ میں آزادئ زنداں تو نہیں |
| ہاتھ اٹھ جائیں دعا کو تو بگڑنا کیسا |
| میرے ہاتھوں کا حدف تیرا گریباں تو نہیں |
معلومات