درود ان پہ بصد احترام کَرتے ہیں
ہمارےنام جو لکھا ہے کام کرتے ہیں
جہاں میں بانٹتے رہتے ہیں عشق کا سودا
انہی کے فیض سے یہ فیض عام کرتے ہیں
مرے کریم سے سیکھے سبھی نے رازِ حیات
اسی لئے تو سبھی احترام کرتے ہیں
ہزار رنج و الم کے اندھیرے ہوں ہرسو
جہاں میں روشنی خیر الانام کرتے ہیں
ہر ایک سانس غنیمت ہے یاد کرنے کو
تبھی تو ذکرِ نبی صبح و شام کرتے ہیں
نہیں ہے روحِ امیں کو جہاں پہ اذنِ کلام
وہیں پہ سرورِ عالم کلام کرتے ہیں
ہمیں بھی ان کی شفاعت ملے قیامت میں
دعا خدا سے یہی صبح و شام کرتے ہیں

0
10