کمالِ شوق نے بخشا ہے ذوقِ رعنائی
اسی کے دم سے میسر ہے حسن و زیبائی
مجھے قبول تھا رسوا کریں عدو لیکن
انہیں قبول نہ تھی میری شان رسوائی
بسا یہ جبر کہ ہم محفلوں میں قید رہیں
زہے نصیب کہ باقی ہے ذوق تنہائی
بہت تھا شوق کہ آئیں کریں شکار مجھے
یہ گرگ ہیں انہیں گرگ آشتی پسند آئی
یہ سوز عقل کسی اور کی کرامت ہو
یہ دل کی آگ یقینا ہمیں نے سلگائی

0
16