| زمانہ اپنی روش پر رواں ہے کیا کہیے |
| جمالِ یار جواں تھا جواں ہے کیا کہیے |
| کہیں برستی ہے بارش زر و جواہر کی |
| کہیں پہ شعلہ فشاں آسماں ہے کیا کہیے |
| الٰہی یہ بھی کوئی فتنہ و دجل تو نہیں |
| رقیب آج مرا ترجماں ہے کیا کہیے |
| یہ ریگزار تمنا ہے خشک رہنے دو |
| بہار اس کے لیے امتحاں ہے کیا کہیے |
| مقام و حال بدلتے رہے یہاں لیکن |
| دلِ غریب جہاں تھا وہاں ہے کیا کہیے |
| شعور حسن عطا ہے حسین لوگوں کی |
| ہمیں یہ ناز کہاں تھا کہاں ہے کیا کہیے |
| ہزار غم سہی دل پر سکون طاری ہے |
| کہ ذکر دوست بڑا مہرباں ہے کیا کہیے |
معلومات