شامل جو ان کے ذکر میں احباب ہو گئے
وافر نشاط روح کے اسباب ہو گئے
جب بھی لیا کسی نے محبت سے ان کا نام
مصروفِ رقص منبر و محراب ہو گئے
ہم کو وفور شوق نے بخشی وہ مستیاں
بے خود ہوئے، بے دم ہوئے، بےتاب ہو گئے
چھیڑا کسی نے نغمۂ توصیفِ مجتبیٰ
پر خار راستے مرے کمخواب ہوگئے
میرے چمن سے جب بھی خزاں کا ہوا گزر
غنچے بنامِ مصطفیٰ شاداب ہو گئے
جب تشنگی بیان عقیدت میں رہ گئی
صلے علیٰ کے ورد سے سیراب ہو گئے
بے چارگی میں راہ کے کنکر تھے جو کبھی
ان کی عطا سے انجم و مہتاب ہو گئے

18