تمہیں خبر ہے گنوایا کہاں گہر دل کا
 سراغ ڈھونڈتے پھرتے ہو دربدر دل کا
نہ اس کی بات سنی اور نہ معذرت چاہی
یہ قرض ہم پہ رہا یونہی عمر بھر دل کا
مرے خمیر کی مٹی میں کچھ فساد رہا
بنا سکا نہ جسے کچھ بھی کوزہ گر دل کا
یہ مال و عزت و ناموس کا خسارا ہے
بنے نہ دوست کبھی کوئی بھول کر دل کا
یہ اور بات کہ منزل ترا نصیب نہ تھی
رہا ہے تو بھی بہت دیر ہم سفر دل کا

17