تمہیں خبر ہے گنوایا کہاں گہر دل کا |
سراغ ڈھونڈتے پھرتے ہو دربدر دل کا |
نہ اس کی بات سنی اور نہ معذرت چاہی |
یہ قرض ہم پہ رہا یونہی عمر بھر دل کا |
مرے خمیر کی مٹی میں کچھ فساد رہا |
بنا سکا نہ جسے کچھ بھی کوزہ گر دل کا |
یہ مال و عزت و ناموس کا خسارا ہے |
بنے نہ دوست کبھی کوئی بھول کر دل کا |
یہ اور بات کہ منزل ترا نصیب نہ تھی |
رہا ہے تو بھی بہت دیر ہم سفر دل کا |
معلومات