روشنی بن کے کوئی یاد پرانی آئی |
دل کے آنگن میں نئی صبح سہانی آئی |
لاکھ سوچا کہ سبھی کہہ دیں مگر کہہ نہ سکے |
گفتنی بات بھی ہم کو نہ بتانی آئی |
دولتِ غم کو چھپانا کوئی سیکھے ہم سے |
دولتِ عشق کبھی بھی نہ چھپانی آئی |
بزمِ یاراں ہو میسر تو غزل ہم بھی کہیں |
رزم گاہوں میں نہیں نظم سنانی آئی |
رات گہری تھی بہت، ایک دیا جلتا رہا |
داستانوں میں یہی ایک کہانی آئی |
معلومات