قصۂ عشق بھلا کیسے کہوں ختم ہوا |
کھیل سب ختم ہوا کارِ فسوں ختم ہوا |
برملا ختم ہوئے سارے تعلق یہ نہ پوچھ |
وہ کہاں ختم ہوا اور یہ کیوں ختم ہوا |
مل گئیں منزلیں ایسی جنہیں چاہا بھی نہ تھا |
آہ اب کوششِ پیہم کا جنوں ختم ہوا |
کس کو فرصت ہے جو اس شہر کا نوحہ لکھے |
قریۂ ظالم و بیکار و زبوں ختم ہوا |
اس طرح ڈیرے جمائے ہیں نحوست نے یہاں |
امن رخصت ہوا اس گھر سے سکوں ختم ہوا |
کس کو یارا ہے کہ سیلابِ بلا روک سکے |
جوش خوردہ تھا جو غیرت سے وہ خوں ختم ہوا |
فیصلہ کیسے کریں سود و زیاں کا انجم |
حاصلِ عمر تھا یہ سوزِ دروں ختم ہوا |
معلومات