Circle Image

Shahbaz Khalid

@Shahbaz_Khalid@

Shahbaz Khalid

محبت کرنے والوں کو محبت توڑ دیتی ہے
یہ وہ چسکا ہے ہو جائے تو غیریت توڑ دیتی ہے
بکھر جانے دیا ہوتا سنوارا کس لیے تو نے
مجھے ہر روز اب تیری عنایت توڑ دیتی ہے
ترا اک قرض ہے مجھ پر ادا ہو ہی نہیں پاتا
اے میرے دوست مجھ کو تیری رغبت توڑ دیتی ہے

0
5
نیک دل ایک لڑکی
سسکتی تڑپتی ہوئی کہہ پڑی
آرزو اور خواہش بنی ہی نہیں میرے خاطر
اور جہاں میں خدا نے بہت رکھی رعنائیاں ہیں
مرے واسطے محض لگتا ہے مجھ کو کہ تنہائیاں ہیں
گھر میں سب ہے

0
6
دل مرا شاد ہی نہیں ہوگا
غم سے آزاد ہی نہیں ہوگا
آپ پر وقت خرچ کرنے سے
وقت برباد ہی نہیں ہوگا
مجھ کو قیدی بنانے والوں میں
صرف صیاد ہی نہیں ہوگا

0
5
زمیں کے کچھ خداؤں کی مہربانی نہیں جاتی
فلک کی ساری آفت کی نگہبانی نہیں جاتی
بگاڑا خود کو اتنا میں نے اب آئینے کے آگے
کھڑے ہو جاؤں تو صورت بھی پہچانی نہیں جاتی
یہ بہرے کا علاقہ ہے یہاں پر چیخنا ہوگا
یہاں خموش لہجے کی زباں جانی نہیں جاتی

0
5
راستہ دیکھتا رہا کوئی
کم نہ کر پایا. فاصلہ کوئی
عشق کرتا ہے منتخب عاشق
حسن کرتا ہے پھر خدا کوئی
گرتے گرتے سنھبل رہے ہیں ہم
آ رہی ہے ابھی دعا کوئی

0
34
راہ چلتے ہوئے جب یار پھسل جاتا ہوں
پھر دعا آتی ہے امّی کی سنبھل جاتا ہوں
جس کہانی کا میں ہوتا ہوں اضافی کردار
خود ہی میں ایسی کہانی سے نکل جاتا ہوں
اپنے زخموں کی نمائش نہیں ہوتی مجھ سے
خود تڑپتا ہوں میں روتا ہوں بہل جاتا ہوں

0
116
کوئی صورت نکال دے مولا
کام بگڑا سنبھال دے مولا
بحر عصیاں میں ہے مری کشتی
تو کرم سے نکال دے مولا
رکھ بچا کر حرام روزی سے
مجھ کو رزقِ حلال دے مولا

0
115
نہ جانے کس لئے رشتوں میں یہ تکرار چلتی ہے
ذرا سی بات پر اپنوں میں ہی تلوار چلتی ہے
غریبی عشق کا پودا لگانے ہی نہیں دیتی
اُدھر گلزار چلتا ہے اِدھر گلنار چلتی ہے
حکومت آپ کو کرنی ہے تو پھر جھوٹ ہی کہیے
میاں سچائی کہہ دینے سے کیا سرکار چلتی ہے؟

0
97
اسے کہنے میں یہ عرصہ لگے گا
وہ میرے ساتھ ہی اچھا لگے گا
مجھے تکلیف میں دیکھا اگر وہ
مرے سینے سے فوراً آ لگے گا
سبھی سے جی لگا رہتا ہے جس کا
اسے اک شخص سے دل کیا لگے گا

0
118
............................... غزل ................................
ایسی عزت مجھے نہ دی جائے
جس سے بے عزتی کی بو آئے
وہ اسے کھود کر نکالتے ہیں
ہم نے جس کو کبھی تھے دفنائے
وہ مرے سامنے نہیں ہوگا

0
74
مجھ کو سب سے برا سمجھ لیجیے
سب ہے میری خطا سمجھ لیجیے
جو ہے دل میں چھپا سمجھ لیجیے
جو نہ میں کہہ سکا سمجھ لیجیے
آپ کا مسکرا کے مل لینا
روح کی ہے غذا سمجھ لیجیے

0
210
میری ہستی کو اُجاگر نہیں ہونے دیتا
سب سے آگے یہ مقدر نہیں ہونے دیتا
باپ ہے تو مجھے رومال کی حاجت کیسی
میرے آنسو کو سمندر نہیں ہونے دیتا
سب کی چاہت ہے کہ ہو ملک میں خوشیاں لیکن
امن اس دیش میں لیڈر نہیں ہونے دیتا

0
225
درود سید عالم پہ جب پڑھا میں نے
عروج اپنی محبت کو دے دیا میں نے
ہزار غم پہ بھی افسردگی نہیں ولله
حضور آپ کا پایا ہے آسرا میں نے
نبی کا شہر ہو ماں باپ ہوں بہن بھائی
ہمیشہ رب سے یہی کی ہے بس دعا میں نے

0
94
ہائے افسوس کہ کیا ہوں ابھی اور کیسا ہوں
عمر سے خود کی میں کچھ اور بڑا لگتا ہوں
نہ مروت نا محبت نا کوئی لطف و وفا
میں اسی یار پہ سب اپنا لٹا بیٹھا ہوں
وہ مجھے کانچ کی گڑیا کی طرح لگتی ہے
میں اسے ہاتھ لگانے سے بھی ڈر جاتا ہوں

0
60
پرور دگار مجھ کو بھی ایسا نصیب ہو
آنکھوں کو میرے گنبدِ خضریٰ نصیب ہو
مجھ کو سلام دنیا کرے گی خلوص سے
گر آمنہ کے لال کا صدقہ نصیب ہو
جتنے غزل کے شعر کہے سب فضول ہے
نعتِ رسولِ پاک میں تمغہ نصیب ہو

0
64
زندہ رہنے کا انتظام کرو
خواب سب چھوڑو کوئی کام کرو
وقتِ بیداری آ گیا اٹّھو
خوابِ غفلت کو اب تمام کرو
کام ان کی دعائیں آئیں گی
اپنے بوڑھوں کا احترام کرو

0
87
ترا کردار کافر سا ہے کیا سجدہ ادا ہوگا
بھلائی تو نہیں کرتا ہے کیا تیرا بھلا ہوگا
خدا سے مانگتا کیا ہے ؟ خدا کو مانگ لے پیارے
خدا گر ہو گیا تیرا ہر اک ذرّہ ترا ہوگا
مزے لے لے کے تم ہم پر ہمیشہ ظلم کر تے ہو
اگر ہم مر گئے تو پھر تمہارے ساتھ کیا ہوگا

0
120
وہ میرے پاس جب کھڑے ہونگے
پھر بچھڑنے کے وسوسے ہونگے
دل کی دھڑکن کو جانچتے ہونگے
ہاتھ سینے پہ وہ دھرے ہونگے
ہم زمیں کے چمکتے تاروں کو
آسماں والے دیکھتے ہونگے

0
106
کسے خبر ہے کہ عمر اپنی یہ سوچنے میں گزر رہی ہے
میں یاد اس کو تو کر رہا ہوں وہ کیا مجھے یاد کر رہی ہے
تمہیں جو تلقین ہم کیے تھے وہ یاد ہے تو بتاؤ ہم کو
ہوا چلی تو تمہاری کیا زلف یار اب بھی بکھر رہی ہے
نہیں لگا کال جب تمہارا تو مجھ کو ایسا گمان آیا
تو میرا نمبر ملا رہی ہے تو فون مجھ کو ہی کر رہی ہے

0
69
یار نے بدنامیاں کی یار کی
بس یہی تو ریت ہے سنسار کی
آپ پہلے کامیابی پائیے
پھر امیدیں دیجیے گا پیار کی
بس دوا کافی نہیں ہے اس لئے
کچھ عیادت کیجیے بیمار کی

0
172
نا پوچھو تم یہ مجھ سے کہ مرا قبضہ کہاں تک ہے
تسلط ہے زمیں پر اور رسائی آسماں تک ہے
مری منزل ہے ملکوتی مرا رستہ ہے لاہوتی
مسافر ہوں کہاں کا اور سفر میرا کہاں تک ہے
کسے رازِ نہاں کا علم ہو یہ بس بیاں تک ہے
کلامِ حق ابھی محدود حدً ترجماں تک ہے

0
72
میں شہباز خالد کلکتوی عروض کے اس ویپ سائٹ سے کے تمام اراکین کو مبارک بادی دیتا ہوں انہوں نے صرف زبانی طور پر اردو کی خدمت کرنا کا دعوی نہیں کیا یقینی طور پر اردو کی بھر پور خدمت کر رہے ہیں اس ساٹٹ کی وجہ سے جو اردو زبان کے متعلم اور خاص کر کے شاعری سیکھنے کےخواہاں ہیں ان تمام محبان شاعری کو اس سے بہت مدد مل رہی اس میں اراکین نے عروض پر منبی کتابیں بھی ارسال کی ہوئی ہیں متعلمین ان کتابوں سے بھی استفادہ حاصل کر سکتے ہیں .... مجھے اس ایپ کے ذریعہ بہت کچھ علم لیاقت میں اضافہ کیا اور بھی اپنے سے بڑے علم والے حضرات کی تحریرں سے استفادہ کر رہا ہوں ....صمیم قلب سے ایک بار اور تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں

1
160
باپ خود تو سبھی کانٹوں میں رہا کرتے ہیں
اور پھولوں میں ہی بچوں کو بڑا کرتے ہیں
رات دن کیا ہے وہ ہر پل ہی ہماری خاطر
گردشیں وقت کا ہر ظلم سہا کرتے ہیں
آنکھ گر کوئی بھی بچے کو دِکھائے ان کے
جان پر کھیل کے وہ فرض ادا کرتے ہیں

0
107
ہمیں سب آزمائیں گے
مگر ہم مسکرائیں گے
بہت توڑے گئے ہیں ہم
یقیناً رب کو پائیں گے
وہ ہم کو چھوڑ جائے گا
ہم اس کو چھوڑ جائیں گے

0
209
زندگی سے دل لگا کر کس لئے پچھتائیں ہم
جان و دل ہوش و خرد سے آپ کے ہوجائیں ہم
ہے جھکانا سر کہاں اور ہے جھکانا دل کہاں
عشق کا جو جام پی لے کیا اسے سمجھائیں ہم
کیا سبب ہے اس کے ہو کر اس کے رستے پر نہیں
گل بنیں سب اور پھر چٹان سے ٹکرائیں ہم

0
180
نہ پوچھوں کہ دیوانے کیا کر رہے ہیں
محمد پہ سب کچھ فدا کر رہے ہیں
لبوں پر درودوں کی ڈالی سجا کر
بلاؤں کو قیدِ بلا کر رہے ہیں
وہ قرآنی صورت بسا کر دلوں میں
غمِ دل سبھی ہم رہا کر رہے ہیں

0
101
جو آگے بڑھنے سے ڈر گیا ہے
یقین مانو وہ مر گیا ہے
مرے خیالوں میں اب نہ ہوگا
وہ میرے دل سے اتر گیا ہے
جو ایک لمحہ محال سا تھا
گزارنا وہ گزر گیا ہے

0
212
میری حالت جیسی ہے
وہ بھی ویسے رہتی ہے
جس سے تس سے ہوتی ہے
یہ محبت اندھی ہے
میں بھی اچھا لڑکا ہوں
وہ بھی اچھی لڑکی ہے

0
144
اس ساحل کو وہ ساحل بتلاتا ہے
دریا کتنے راز بہا لے جاتا ہے
ابّو کی کمزوری اور گھر کے حالات
دیکھ کے یہ سب دل میرا گھبراتا ہے
یونہی بلندی مل جاتی ہے کیا یاروں
آدمی چھت پر سیڑھی چڑھ کے آتا ہے

0
70
میں کتاب عقل سے دور ہوں مجھے عشق والا نصاب دے
کوئی یار دے اسے پیار دے مجھے دل لگانے کا باب دے
جو ہوئے تھے پیدا اذاں ہوئی ہیں مرے تو جا کے ہوئی نماز
اے خدا تو اتنی ہی دیر کا بھلا کہہ رہا ہے حساب دے
یہ کرم ہے یا ہے ستم ترا یہی بندے ہیں ترے سوچتے
تجھے بھول جائیں عذاب دے تو جو یاد آئے ثواب دے

0
244
دکھ ہی ملتا ہے سدا یار کے لہجے سے مجھے
کاٹتا رہتا ہے لفظوں بھرے شیشے سے مجھے
اس کا ہر آن اسی واسطے سہہ جاتا ہوں
خوف آتا ہے بہت یار کے جگڑے سے مجھے
اے خدا قوتِ برداشت کو اعلٰی کر دے
توڑا جائے گا ابھی اور سلیقے سے مجھے

0
49
اب جو سہتے رہے! روداد ہی ہوجائیں گے
بھولی بسری ہوئے اک یاد ہی ہوجائیں گے
ہم دعا مانگتے فریاد ہی ہوجائیں گے
اب نہ سمجھیں گے تو برباد ہی ہوجائیں گے
اٹھ کے بتلا ؤ کہ اس قوم کی پہچان ہے کیا
روشن ہو جائے حقیقت میں مسلمان ہے کیا

0
96
قلندر بو علیؒ ہمت عطا کر حوصلہ دے دے
میں کب سے چل رہا ہوں میری منزل کا پتہ دے دے
مقدر کو جگا دے بو علیؒ اپنی عطا دے دے
مجھے بھی اپنی چوکھٹ کےگداگر میں جگہ دے دے
کرم ابنِ علیؓ کا کر عطائے فاطمہؓ دے دے
علیؓ کا سلسلہ دے دے نبیؐ کا راستہ دے دے

0
91
عجب ظاہر محبت یہ نگارِ بیخودی کیا ہے
ضروری ہے کہ ہو اظہار ورنہ دل لگی کیا ہے
ظفریابی محبت میں شکستہ ہو کے ملتی ہے
اگر دل عشق میں تڑپا نہیں تو عاشقی کیا ہے
مقدس عشق کرنے کی غرض سے آ ملا تجھ سے
سوائے عشق و الفت میرے آگے زندگی کیا ہے

0
126
تمہاری آواز میرے کانوں کی جستجو ہے
رہو تم آنکھوں میں روز میری یہ آرزو ہے
تمہیں خیالوں میں سوچ لینا ہی ہے عبادت
تمہیں محبت سے دیکھ لینا مرا وضو ہے
میں اس کو تلقین کررہا تھا کہ خوش رہو تم
وہ کہہ رہا تھا تمام غم کی وجہ ہی تو ہے

82
عشق میں خود کو مبتلا سمجھے
تیری یادوں کو ہم دوا سمجھے
میں گناہوں میں چور رہتا ہوں
مسئلہ پر مرا ، خدا سمجھے
جس پہ ہو دید کا نشا تاری
وہ عذاب و ثواب کیا سمجھے

0
158