نشہ عروج پہ پہنچا ہے اب غلامی کا |
دلوں سے خوف بھی رخصت ہوا تباہی کا |
نہیں ہے اس کو ضرورت مری ، مگر پھر بھی |
میں ہاتھ چھوڑ تو سکتا نہیں ہوں بھائی کا |
تمام ڈگریاں ہوں اور نہ ہو سیاسی شعور |
وہ ایسے پایں گے کیا فایدہ پڑھائی کا |
اسی کے نام سے منسوب ہے یہاں سب کچھ |
جو ذمہ دار ہے اس شہر کی تباہی کا |
سنبھل سکے جو نہ ٹھوکر سے اس جہاں خالد |
سبق پڑھانے لگے ہیں وہ کامیابی کا |
معلومات