عشق میں خود کو مبتلا سمجھے
تیری یادوں کو ہم دوا سمجھے
میں گناہوں میں چور رہتا ہوں
مسئلہ پر مرا ، خدا سمجھے
جس پہ ہو دید کا نشا تاری
وہ عذاب و ثواب کیا سمجھے
تم کو سوچا تو جی اٹھا کوئی
کیسے پھر تم کو بے وفا سمجھے
کس سے کھل کر کلام کرتے ہم
سب یہاں پر ہمیں برا سمجھے
حسن پا کر بکا پیعمبر بھی
پھر زلیخا کو کیا ملا ، سمجھے
فلسفہ کیا ہے نحن و اقرب کا
مجھ سے صوفی نے ہے کہا سمجھے
اس نے جنت کو رکھا قدموں میں
کیا ہے جنت کا مرتبہ سمجھے
موت سے دوستی کریں خالد
زندگی دے گی بس دغا سمجھے

0
168