نہ پوچھوں کہ دیوانے کیا کر رہے ہیں
محمد پہ سب کچھ فدا کر رہے ہیں
لبوں پر درودوں کی ڈالی سجا کر
بلاؤں کو قیدِ بلا کر رہے ہیں
وہ قرآنی صورت بسا کر دلوں میں
غمِ دل سبھی ہم رہا کر رہے ہیں
ہیں یوسف نبی اور موسیٰ و عیسی
محمد محمد رٹا کر رہے ہیں
خدا دو جہانوں کا مالک ہے بر حق
حکومت مگر مصطفیٰ کر رہے ہیں
حسین و حسن نامِ زہرہ علی سے
یوں مقبول ہم بھی دعا کر رہے ہیں
مدینے میں نانا سے وعدہ کیا تھا
اسے کربلا میں وفا کر رہے ہیں
مسلماں نہ گھبرائیں ہندوستاں میں
حکومت تو خواجہ پیا کر رہے ہیں
چلو عشقِ آقا بریلی سے لے لیں
عطا میرے احمد رضا کر رہے ہیں
تصور میں خالدؔ بسا کر مدینہ
مدینہ مدینہ کہا کر رہے ہیں

0
117