اب جو سہتے رہے! روداد ہی ہوجائیں گے |
بھولی بسری ہوئے اک یاد ہی ہوجائیں گے |
ہم دعا مانگتے فریاد ہی ہوجائیں گے |
اب نہ سمجھیں گے تو برباد ہی ہوجائیں گے |
اٹھ کے بتلا ؤ کہ اس قوم کی پہچان ہے کیا |
روشن ہو جائے حقیقت میں مسلمان ہے کیا |
اپنی پستی کی وجہ کیا ہے سبب یاد کرو |
کیا خطا ہوگئی سرزد اسے اب یاد کرو |
ایک غلطی نہیں ہاں جتنی ہیں سب یاد کرو |
کون ہیں تیرے نبی کون ہے رب یاد کرو |
اپنا کردار و عمل آپ سنبھالو پہلے |
اپنے ایماں کے اجالے کو بچالو پہلے |
تُو امانت میں خیانت بھی کیے جاتا ہے |
بیچ کر دین سیاست بھی کیے جاتا ہے |
حق کی باتوں سے بغاوت بھی کیے جاتا ہے |
اور تو ہی ہے شکایت بھی کیے جاتا ہے |
ہے گنہگار سیہ کار بھی بدکار بھی تو |
کیسے کہتا ہے کہ جنت کا ہے حقدار بھی تو |
غیر ہو ں اپنے ، گلے سب کو لگا لیتے تھے |
لڑتے لوگوں میں صلح ہم تو کرادیتے تھے |
بات جب حق کی ہو گردن بھی کٹا دیتے تھے |
راستے میں پڑے پتھر کو ہٹا دیتے تھے |
وقت اب بھی ہے سنبھل جاؤ سنبھل جاؤ تم |
اپنے اجداد کی تصویر میں ڈھل جاؤ تم |
اٹّھو اٹّھو کے یہ ظلمات کی آندھی روکو |
اے مسلمانو ! اٹھو اپنی تباہی روکو |
اس سیہ رنگ زمانے کی سیاہی روکو |
اب نہ ہونے دو زمانے میں خرابی روکو |
امن والے ہیں مسلمان سند رکھتے ہیں |
ظلم سہتے ہوئے ظالم کی مدد کرتے ہیں؟ |
خوف ، دہشت سے بھلا کیوں ہوئے لاچار سبھی |
جنگجوں ہم بھی ہیں پھر کیوں نہ ہوں تیارسبھی |
مل کے ہو جائیں جو ہم برسرِ پیکار سبھی |
ہو کے مجبور رہیں صاحب سرکار سبھی |
بیڑ یاں عدل کی اب تخت کے حیوانوں کو |
مسجدیں چاہتی ہیں گلشن کرو ایوانوں کو |
ظلم و دہشت کو مٹانے کی ضرورت آئی |
آگ ظالم کو لگالنے کی ضرورت آئی |
اپنے دستار بچانے کی ضرورت آئی |
جان مولا پہ لٹانے کی ضرورت آئی |
ہم پہ ڈالی ہے بری اس کی نظر پھوڑیں گے |
صبر اب توڑ کے ظالم کی کمر توڑیں گے |
بٹ کے قسطوں میں رہے اب بھی تو جینا مشکل |
راستے میں چلے تنہا تو ہو چلنا مشکل |
پھول باغوں میں کھلائیں تو ہو کھلنا مشکل |
کام جیسا بھی اکیلے کریں ، کرنا مشکل |
ہم ہیں بکھریں ہوئے اب ہم کو سنورنا ہوگا |
اب کوئی حد نہیں ہر حد سے گزرنا ہوگا |
شاعروں اور ادیبوں کے قلم بولے گے |
ایک آواز میں سب ہو کے بہم بولے گے |
جو ہوئے جتنے ہوئے ہم پہ ستم بولے گے |
اب کے خاموش نہ رہ پائے گیں ہم بولے گے |
اپنی ہستی کی بلندی سے ہیں محروم نہیں |
ہم فتحیاب مسلمان ہیں مظلوم نہیں |
گھر میں بیٹھیں ہیں ، جوانوں کو بھی آنا ہوگا |
سارے مزدور ،امیر ،اور غلاموں کو بھی آنا ہوگا |
ہر موذن کو اماموں کو بھی آنا ہوگا |
پیر کو اور مریدوں کو بھی آنا ہوگا |
کام کچھ ایسے کریں گے تو کہیں کچھ ہوگا |
صرف تحریک چلانے سے نہیں کچھ ہوگا |
معلومات