راہ چلتے ہوئے جب یار پھسل جاتا ہوں
پھر دعا آتی ہے امّی کی سنبھل جاتا ہوں
جس کہانی کا میں ہوتا ہوں اضافی کردار
خود ہی میں ایسی کہانی سے نکل جاتا ہوں
اپنے زخموں کی نمائش نہیں ہوتی مجھ سے
خود تڑپتا ہوں میں روتا ہوں بہل جاتا ہوں
مجھ کو آواز لگاتا ہے خوشی ہوتی ہے
جب وہ کہتا ہے محبت سے مچل جاتا ہوں
آپ کا نام کسی اور سے منسوب بھی ہو
یہ گماں آتا ہے جب مجھ کو میں جل جاتا ہوں
جس کی آنکھوں کو کھٹکتا ہے مرا ہونا بھی
اسکی نظروں سے بہت دور میں چل جاتا ہوں
کوئی تبدیلی نئی ہوتی نہیں خالد میں
پھر بھی لگتا ہے میں ہر روز بدل جاتا ہوں

0
140