............................... غزل ................................
ایسی عزت مجھے نہ دی جائے
جس سے بے عزتی کی بو آئے
وہ اسے کھود کر نکالتے ہیں
ہم نے جس کو کبھی تھے دفنائے
وہ مرے سامنے نہیں ہوگا
سوچتا ہوں تو دل یہ گھبرائے
زخم کی ہوگئی دوا فوراً
ان کے ہاتھوں کی جب ملی چائے
با خدا اے صنم تری باتیں
شعلۂ دل کو اور دہکائے
ان کا لڑنا جگڑنا لگتا ہے
جیسے پتھر سے کانچ ٹکرائے
شاعری اس گھڑی ہوئی میری
آپ جب پاس آ کے شرمائے
رخ پہ ڈالے نقاب ہیں خالدؔ
ان سے کہتا ہوں تھوڑا سرکائے

0
74