زندگی سے دل لگا کر کس لئے پچھتائیں ہم
جان و دل ہوش و خرد سے آپ کے ہوجائیں ہم
ہے جھکانا سر کہاں اور ہے جھکانا دل کہاں
عشق کا جو جام پی لے کیا اسے سمجھائیں ہم
کیا سبب ہے اس کے ہو کر اس کے رستے پر نہیں
گل بنیں سب اور پھر چٹان سے ٹکرائیں ہم
آپ پر قرباں ہمارے باپ ماں بھائی بہن
بس یہی کافی نہیں ہے آپ پر مر جائیں ہم
بخش دے گا رب خطائیں آپ کے اصرار پر
حشر کی ہو فکر کیوں پھر کس لئے گھبرائیں ہم
کہہ رہا ہے دل امیرِ انبیا کے عشق میں
ہو کرم کی اک نظر مولا مدینہ آئیں ہم
فرض ہے ہم پر یہ خالؔد ہر گھڑی ٹھہرے بغیر
بھیک جن کی کھا رہے ہیں گیت ان کا گائیں ہم

0
180