زندہ رہنے کا انتظام کرو
خواب سب چھوڑو کوئی کام کرو
وقتِ بیداری آ گیا اٹّھو
خوابِ غفلت کو اب تمام کرو
کام ان کی دعائیں آئیں گی
اپنے بوڑھوں کا احترام کرو
محتسب کو حساب دینا ہے
جتنا اونچا بھی تم مقام کرو
جس نے عورت کو جسم ہی سمجھا
ایسے لوگوں کا قتلِ عام کرو
یار مطلب پرست ہے دنیا
تم مرے دل میں ہی قیام کرو
روز و شب میں نے تیرے نام کیا
تم مرے نام ایک شام کرو
میں زباں سے نہ کچھ کہوں گا اب
میری آنکھوں سے تم کلام کرو
جو ہو خالدؔ غرور میں ڈوبا
ایسے ظالم کو مت سلام کرو

0
87