جو آگے بڑھنے سے ڈر گیا ہے
یقین مانو وہ مر گیا ہے
مرے خیالوں میں اب نہ ہوگا
وہ میرے دل سے اتر گیا ہے
جو ایک لمحہ محال سا تھا
گزارنا وہ گزر گیا ہے
وہ میرے سینے سے لیکے دل کو
نہ جانے ظالم کدھر گیا ہے
سکون مجھ کو ہے زندگی میں
جو زخم تھا دل میں بھر گیا ہے
وہ سوچتے ہیں میاں یہ خالدؔ
الجھ کے ان سے سنور گیا ہے

0
212