وہ میرے پاس جب کھڑے ہونگے |
پھر بچھڑنے کے وسوسے ہونگے |
دل کی دھڑکن کو جانچتے ہونگے |
ہاتھ سینے پہ وہ دھرے ہونگے |
ہم زمیں کے چمکتے تاروں کو |
آسماں والے دیکھتے ہونگے |
جو بھی جی چاہے بول دیتے ہو |
کچھ تو حد ہوگی ، دائرے ہونگے |
کیا مزا آئے ایک در سے انہیں |
جا کے در در جو مانگتے ہونگے |
اب میں حیرت زدہ نہیں ہوتا |
زندگی ہے تو حادثے ہونگے |
میری الفت سے دل لگا ہوا ہے |
اس کی باتوں سے فاصلے ہونگے |
وہ مجھے چھوڑ ، خوش بہت ہوگا |
میرے دل میں بھی غم بھرے ہونگے |
میری ہر بات یاد آئے گی |
تجھ سے میرے ہی تذکرے ہونگے |
اس کو کھونے کے بعد کیا ہوگا |
کوئی کونے میں ہم پڑے ہونگے |
زندگی کے سبق کو پھول نہیں |
سوکھے پتّے بتا رہے ہونگے |
وہ بھی سوچے گے ایک دن خالدؔ |
کاش پھر ان سے رابطے ہونگے |
معلومات