ترا کردار کافر سا ہے کیا سجدہ ادا ہوگا
بھلائی تو نہیں کرتا ہے کیا تیرا بھلا ہوگا
خدا سے مانگتا کیا ہے ؟ خدا کو مانگ لے پیارے
خدا گر ہو گیا تیرا ہر اک ذرّہ ترا ہوگا
مزے لے لے کے تم ہم پر ہمیشہ ظلم کر تے ہو
اگر ہم مر گئے تو پھر تمہارے ساتھ کیا ہوگا
بہت انجان ہیں رستے میں کیسی ہوگی حیرانی
ہمارے ساتھ جو بھی حادثہ ہوگا نیا ہوگا
ہمیشہ کام وہ کرتے ہیں جس سے ہو خدا ناراض
مگر پھر بھی یہ کہتے ہیں خدا کب تک خفا ہوگا
رہا ہے ساتھ کب کوئی کسی کے عمر بھر خالدؔ
یہ افتادِ نشیمن ہے ملا ہے جو جدا ہوگا

0
120