| روشنی بن کے آنکھوں میں جل جائیں گے |
| رفتہ رفتہ وہ عامر بدل جائیں گے؟؟ |
| خامشی بولتی ہے کسی آنکھ میں |
| کچھ کہو ورنہ آنسو نکل جائیں گے |
| ایک لمحہ محبت نے مانگا تھا تب |
| کیا خبر تھی سرابوں میں ڈھل جائیں گے |
| کتنے منظر دیکھ رہا تھا حرفوں کے پیمانے میں |
| جب سناٹا بول پڑا تھا اشکوں کے افسانے میں |
| آنکھوں میں کچھ درد چھپائے لرزاں جلتی شمعیں بھی |
| چپکے سے کچھ خواب جلائے رقصاں تھیں ویرانے میں |
| پوچھی تھی اک بات بھی ہم نے، چندا کی تنہائی سے |
| کیوں ہوتا ہے عشق مکمل تنہا زنداں خانے میں |
| کہاں سے جا کے لوٹوں گا کہاں پر روشنی ہوگی |
| ادھورا خواب آنکھوں میں، ادھوری زندگی ہوگی |
| یہ کمرہ، یہ کتابیں، یہ ہوا سب کچھ بتا دیں گی |
| تری آواز، دیواروں میں جب عامر چھپی ہوگی |
| یہ لمحے بوجھ بن بیٹھے ، یہ سانسیں تھک چکی اپنی |
| محبت بھی اگر پلٹی ، کہاں دل کی لگی ہوگی |