عدم سے پردہ ہٹے گا تو نور نکلے گا
وجود خاک سے پھر اک ظہور نکلے گا
یہ آسمان کا نیلا سکوت بولے گا
زمیں کے دشت سے کوئی تو طور نکلے گا
خموشیاں بھی سنائیں گی قصۂ وحدت
کہ اک نگاہ سے معنی ضرور نکلے گا
خزینہ دارِ محبت سے کیوں پریشاں ہو
عدم کے شور سے ہستی کا نور نکلے گا

0
3