یہ نظر کا شباب لگتا ہے
آپ کو کیا حساب لگتا ہے
آپ کے طنز میں بھی نرمی ہے
زخم بھی کچھ گلاب لگتا ہے
دل تو کہتا ہے آپ مانیں گے
پر یہ وعدہ سراب لگتا ہے
یہ جو لہجہ جناب رکھتے ہیں
اک نیا انقلاب لگتا ہے
آپ جب مسکراتے ہیں ہلکے
چاندنی کا حجاب لگتا ہے
دل کی دنیا میں آپ کی صورت
روشنی کا نصاب لگتا ہے
ہم تو کب سے ہیں آپ کے شیدا
آپ کو کیوں عذاب لگتا ہے
آپ کی خامشی کے پردے میں
کوئی پنہاں خطاب لگتا ہے
آ پ کا ہر سوال ایسا ہے
اپنا وہ خود جواب لگتا ہے
ہم تو دیوانگی کی حد پر ہیں
عشق بھی لاجواب لگتا ہے
رنگ ہو روشنی یا خوشبو ہو
آپ کا سب نصاب لگتا ہے

7