خامشی اوڑھ کے خاموش جیا کرتے ہیں
کیا تماشے ہیں جو اندر ہی چھپا کرتے ہیں
بات ہوتی ہے مگر، بات کہاں ہوتی ہے
حرف گر چپ ہیں سوالات اُٹھا کرتے ہیں
خواب کی دھند سے لپٹی ہوئی آنکھوں والے
وقت کی دوڑ سے کچھ دور رہا کرتے ہیں
خامشی بولتی رہتی ہے بہت کچھ اکثر
کان بہرے ہیں مگر چیخ سنا کرتے ہیں
روشنی عکس کی پہچان رہی ہے عامر
آؤ سورج سے ہی سائے کا پتہ کرتے ہیں

4