ہم نے چاہا تھا یہی، خاک اڑائی دل کی
کیا خبر تھی کوئی تقدیر بنائی دل کی
اک تمنا تھی پلٹ آئے وہ آواز مگر
نہ ہواؤں نے کوئی بات بتائی دل کی
درگزر، صبر، تمنا، رہِ تسلیم و رضا
بے سبب لوگ سمجھ بیٹھے صفائی دل کی
تیری گلیوں میں کہاں خاک بھی چھوڑی ہم نے
ہم نے ہر ذرے سے اک شام سجائی دل کی
چاندنی رات کا احسان نہیں بھولیں گے
ہم نے بسری ہوئی ہر راہ جو پائی دل کی
اب نہ پوچھو کہ کہاں جا کے سنبھالا عامر
وقت کی راکھ رہی ساری کمائی دل کی

0
14