غزل
کتنا ویران ہوں، انجان ہوں، حیراں ہوں میں
دھوپ سہتا ہوا انسان ہوں، حیراں ہوں میں
لوح محفوظ پہ جلتا ہوا آدم میں ہوں
میں کہ یوسف کا بھی زندان ہوں، حیراں ہوں میں
زندگی مجھ سے پریشاں ہے، مگر میں تو نہیں
چاہتوں کا کوئی عنوان ہوں، حیراں ہوں میں
رات گہری ہے مگر خواب سے جگنو لے کر
روشنی کا کوئی امکان ہوں، حیراں ہوں میں
زندگی راہ گزر، وقت کا دریا ہے مگر
خود سے الجھا ہوا طوفان ہوں، حیراں ہوں میں
میرے سائے بھی مرے ساتھ نہیں ہیں عامر
اپنے ہونے کا ہی نقصان ہوں، حیراں ہوں میں

3
12
خوب

0
ماشاءاللّٰه

0
بہت شکریہ جناب

0