ہجراں کے تماشے میں گزر جاتی ہیں راتیں
آنکھوں میں اترتی ہیں، بکھر جاتی ہیں راتیں
یادوں کی رفاقت سے چراغاں ہے دلوں میں
سجتی ہیں، سنورتی ہیں، نکھر جاتی ہیں راتیں
ہر شام جو ڈھلتی ہے دعاؤں کے اثر میں
خاموشی کے پردے میں سنور جاتی ہیں راتیں
چاہت کی تمنا میں میں عجب حال ہے اپنا
آنکھوں میں گزرتی ہیں، ٹھہر جاتی ہیں راتیں
ہر پھول کی آنکھوں میں ہے جگنو کی کہانی
خوشبو کی طرح دل میں اتر جاتی ہیں راتیں
سائے بھی مرے ساتھ پلٹتے ہیں اگر چہ
پلکوں پہ ٹھہرتی ہیں، مکر جاتی ہیں راتیں
خاموش دریچوں پہ سجاتی ہیں کئ خواب
ہاتھوں کی لکیروں پہ بکھر جاتی ہیں راتیں

0
5