درد سہہ کر سنبھل رہا ہوں میں
اب مکمل بدل رہا ہوں میں
لوگ رستے میں چھوڑ آئے تھے
پھر بھی آگے نکل رہا ہوں میں
میرا جس سمت بھی رہا سایہ
بس مخالف ہی چل رہا ہوں میں
ایک لمحہ سمیٹے بیٹھا ہوں
کیوں مسلسل ہی ڈھل رہا ہوں میں
کس کے چہرے پہ جل رہا عامر
کس سے باہر نکل رہا ہوں میں

4