یہ سمندر، یہ کنارا، یہ سمٹتے منظر
ایک پل خواب کی صورت میں بکھرتے منظر
دل کی گہرائی میں جو آگ بھڑکتی ہے کہیں
ان کی تصویر ہیں شاید یہ سلگتے منظر
رات خاموش تھی لیکن یہ ہوا بول اٹھی
کچھ کہانی تھے زمیں کی یہ سسکتے منظر
وقت کی موج میں گم ہوتے ہیں کتنے افکار
زندگی ہیں یا ہیں لمحے یہ جھلستے منظر
ہم نے آئینہِ افلاک میں دیکھا عامر
ٹوٹ جاتے ہیں جہاں روز یہ بنتے منظر

0
5