یہ دریا آنسو، تنہائی، سب بیچ دیے بازاروں میں |
ہم خواب بھی اپنے چُن آئے کِن وحشت کی دیواروں میں |
ہم اہل وفا مجبور رہے، ہر دور کے اپنے غم نکلے |
کیوں مدت تک خاموش رہے پھر بھیگ گئے اظہاروں میں |
دنیا کے تماشے کیا دیکھیں، ہر لمحہ بکے ایمان یہاں |
سب نام و نسب نیلام ہوئے، بےمول کئی درباروں میں |
ہم وقت کے مارے لوگ یہاں، کیا خواب سنواریں گے عامر |
جب نفرت کے ہی پھول کھلے ہیں ، خون بھرے گل زاروں میں |
معلومات