Circle Image

اثر وارثی

@fznwrs20dec

جانم فدا پر پائے تو دیوانۂ زیبائے تو / هستم اسیرِ زلفِ تو اندر دلم پیدا توئی

خاموش ہی بیٹھے گا محشر میں جنوں میرا
رعبِ خدا کے آگے ہو کیسے زباں یہ باز

0
13
گر چہ اچھی تھی بہت یہ تری شیریں سخنی
غمزہ بھی ترا تو کسی ناوک سے کم نا تھا

0
24
جب کوئی شناور تخیلات کے بحرِ عمیق میں غوطہ زن ہوتا ہے تب کہیں افکار کے درِّ بیش بہا کا نمود ہوتا ہے.

0
29
ہم بھی ہیں بدگمان سو وہ بھی ہیں بدگمان
کچھ تو نہاں ہے پردے میں وہم و گمان کے

0
28
حبِّ علی میں چور ہوں مستی میں مست ہوں
مجھ کو نہ چھیڑ، دیکھ میں حیدر پرست ہوں

0
24
شرمندہ نفس پر تو پشیماں وجود پر
ہونے پہ اپنے ہم کو شکایت ہے دوستوں

0
25
ہر ایک دل کا ہے خواب آنکھیں
ہیں کتنی عزّت مآب آنکھیں
بہارِ گلشن کی یہ ہے رونق
ہے یاس آنکھیں گلاب آنکھیں
کبھی ہے جلووں کا عین مظہر
کبھی سراپا حجاب آنکھیں

64
ربِّ خالق کی نوازش سے جب آیا سہرا
سر پہ ذیشان کے پھر شان سے چھایا سہرا
پنجتن پاک کے، وارث علی کے صدقے میں
ہر طرف دھوم ہے محفل میں یوں آیا سہرا
خوش ہیں فردوس میں عرفان و رئیسہ بیگم
حور و غلماں نے انہیں جب سے دکھایا سہرا

0
25
فخرِ آدم جانِ عیسیٰ آپ ہیں
رب ہی جانے اور کیا کیا آپ ہیں
حاصلِ ایمان اور مقصودِ کن
شانِ لولاکی کو زیبا آپ ہیں
روزِ محشر کا مجھے ہو خوف کیوں
میری بخشش کا وسیلہ آپ ہیں

0
272
بشر سرِّ نورِ خدا بن کے آیا
قیودات میں ماورا بن کے آیا
کبھی وادیِ طور پر تھا جو چمکا
مدینے میں وہ مصطفیٰ بن کے آیا
وہی جس نے آدم کو برسوں رلایا
وہ آدم کے لب پر دعا بن کے آیا

0
32
آنکھوں - آنکھوں میں شرارت ہو گئی
دل کا آنا مجھ پہ آفت ہو گئی
لَوٹ کر واپس نہ میں جا سکا
سوئے جاناں ایسی ہجرت ہو گئی
اب کہیں لگتا نہیں ہے دل مرا
اُن کی چاہت میں یہ حالت ہو گئی

0
26
یہ مانا زندگی میں غم بہت ہے
تمہارے غم کے آگے کم بہت ہے
نہ پھیرو ہاتھ زلفِ دل ربا پر
وہاں پر پیچ ہیں اور خم بہت ہے
محبت دائمی و ہستی عدم ہے
مری ہستی کو اس کا غم بہت ہے

0
39
واعظ کو سمجھ آیا نہ یہ راز حقیقت
پردے میں ہے جو پنہا وہی جلوہ نما ہے

0
38
خونِ جگر کو پی کے ستم سہ رہے ہیں ہم
اک عارضی مکان کو گھر کہہ رہے ہیں ہم

0
60
تو جانِ زہرا تو نورِ حیدر، ہے نانا خیر الانام تیرا
ولی جہاں کے اے وارثِ کل، ادب سے لیتے ہیں نام تیرا
کرو محبت یہی ہے سب کچھ، اسی سے کامل ہے دین و ایماں
جہان بھر میں ہے اس کی شہرت، ہے کتنا دلکش پیام تیرا
اُسے بشارت ہے دو جہاں میں، ہے تھاما جِس نے تمہارا دامن
وہ واقفِ سرِّ حق ہُوا ہے، پِیا ہے جس نے بھی جام تیرا

0
40
یہ کرشمہ ذرا نہیں ہوتا
رنج راحت فزا نہیں ہوتا
ہم کو حاصل وه مدعا نہ ہوا
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
آہ پہنچے جناب میں اس کی
تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا

0
1
126
خمارِ عشق مجھ کو دم بہ دم ہے
مرے ساقی کا یہ لطف و کرم ہے
ذرا قدموں پہ اپنے دیکھیے تو
شکستہ دل مرا زیرِ قدم ہے
نہ پوچھو عشق کی دنیا میں ہے کیا
یہاں بس کرب ہے، ہجر و الم ہے

0
43
الھی مجھے دردِ ہجراں عطا کر
الھی مجھے نعمتِ وصل بھی دے
جَلا دے نشیمن کو میرے تو یا رب
تو وحدت کی بجلی مجھی پر گرا دے
میں سرمست ہو جاؤں بادہ کشی سے
مرے رب تو آنکھوں سے "اُن کی" پلا دے

0
76
نگاہیں دیکھ لیتی ہیں وہ سب کچھ جان لیتی ہیں
چھپانا ان سے اس دل کی لگی کو ہے بہت مشکل

0
57
نگاہیں دیکھ لیتی ہیں وہ سب کچھ جان لیتے ہیں
بہت مشکل چھپانا اُن سے دل کی لگی کو ہے

59
حسین تم کو شہادت سلام کہتی ہے
شہادتوں کی حقیقت سلام کہتی ہے
تمہیں تجلّیِ وحدت سلام کہتی ہے
تمہارے رب کی جلالت سلام کہتی ہے
وقارِ کبریا تم پر صلوۃ بھیجے ہے
تمہیں تو شانِ رسالت سلام کہتی ہے

0
898
دنیا کو دامِ شر میں پھنسائے ہے مولوی
مطلب کو اپنے جوب بھُنائے ہے مولوی
ٹھنڈا کِیا نہ اِس نے کلیجا کسی کا بھی
سینے میں آگ سب کے لگائے ہے مولوی
تیتر بٹیر و مرغ ہی اِس کو پسند ہے
بوٹی سے بوٹی مِینج کے کھائے ہے مولوی

0
230
خوبیِ چشمِ پیر کو میرا سلام ہے
اِن کے سِوا شراب کا پینا حرام ہے
نظروں کی شوخیوں سے ہی مخمور شام ہے
بیشک یہ میکدہ تری آنکھوں کا نام ہے
عالم ہے وجد و حال کا طاری وجود پر
پیشِ نگاہ اہل طرب کا امام ہے

0
163
میرے رب کی خاص عنایت ہے یہ
مجھ کو دامن ملا ہے *وارث* کا

0
78
جان جانِ مصطفیٰ و مرتضیٰ آنے کو ہے
سیدہ کی گود میں اِک مہ لقا آنے کو ہے
حرمتِ قرآن اور ناموسِ کعبہ ہیں وہی
عزّتِ دینِ نبی شانِ خدا آنے کو ہے
خامسِ اہلِ کساء عطرِ گلِ تطہیر بھی
روحِ محبوبِ خدا حیدر نما آنے کو ہے

0
69
اے زمیں! تجھ پر نزولِ آسماں ہونے کو ہے
یعنی شہکارِ خدا دیکھو عیاں ہونے کو ہے
نیرِ برجِ امامت آ رہا ہے سوئے دہر
جس کے دم سے نور سارا یہ جہاں ہونے کو ہے
آ گئے ہیں اس جہاں میں ہاں شہِ گلگوں قبا
فیضِ نورِ مصطفیٰ سب کو رساں ہونے کو ہے

0
49
ہر قرن ہر سدی میں نامِ علی رہا
ہر دور کی سدا ہیں مولائے کائنات

0
81
ہائے اس عارضِ گل رنگ کی رعنائی پر
سیکڑوں مٹ گئے اور کتنے مٹے جاتے ہیں

0
123
ہیں دم بخود یوسف کھڑے سب انبیاء عش عش کریں
کیا خوب حسنِ پاک ہے بالکل جمالِ کبریا

0
83
ان کی نظروں نے ایسا مارا ہے
چاک دامن ہے دل دو پارا ہے
راز دل کی لگی نے کھولا یہ
"عشق شبنم نہیں شرارا ہے"
تیری فرقت میں تیری چاہت میں
"میں نے ہر دم تجھے پکارا ہے"

0
146
میرے دل کو نہ پھر قرار ملا
جب سے نظروں نے تیری مارا ہے

0
84
لکھتا اسی لیے ہوں کہ ان کی نظر پڑے
دل اور سوختہ ہو سخن اور نکھر پڑے

0
130
سب کو کہتے ہو تم کہ شاعر ہو
شعر کہنا تجھے نہیں آتا
عیب دیکھے ہو سب کے شعروں میں
کام اچھا تجھے نہیں آتا

0
63
اثر اثر میں اثر تھا ایسا کہ ہم نے ایسا اثر نہ دیکها
یہ سب ہے ان کی نگاہ کا جو اثر کیا ہے اثر پہ ایسا

0
87
ربِ قادر مقتدِر کی قدرتیں ان کو نصیب
جانشینیِ نبی کی شوکتیں ان کو نصیب
عینِ ربِ پاک ہیں وہ وجہِ ربِ ذو الجلال
جلوهٔ ربِ جلی کی خلوتیں ان کو نصیب
نورِ ذاتِ مصطفی وه نورِ حق کا عکسِ کُل
یعنی بزمِ نور کی سب جلوتیں ان کو نصیب

0
191
"مکمل صبر کی تصویر ہونا"
کبھی ممکن نہیں شبیر ہونا
جو نذرانہ انہیں اشکوں کا بھیجے
اسے دشوار ہے دلگیر ہونا
مبارک باد خاکِ کربلا کو
ترا یوں خاک سے اکسیر ہونا

3
221
اہلِ صفا کے دین کا قبلہ حسین ہیں
اہلِ نظر کے واسطے کعبہ حسین ہیں
خوئے نبی کا ہُو بہو ہیں ترجمان وه
حسنِ نبی کا دیکھیے جلوہ حسین ہیں
جو باعثِ نشاط و خوشی ہیں بتول کی
دنیا میں ایک ذات وه مولا حسین ہیں

3
347
جو دشمنانِ مرتضیٰ ہیں خوار ہیں ہونگے ذلیل
رسوائیاں ان کا مقدر ذلتیں ان کا نصیب

0
124
کوئی استاد رکھے جو غالب کو
تو ہم بھی استاد علی رکھتے ہیں

0
102
شبِ فرقت میں راہوں کو وہ تکنا
حیات و موت کا اک سلسلہ ہے

0
107
وہ کہتے ہیں کہ مجھ پر تکیہ کر لو
تمہاری زندگی کا آسرا ہوں

0
113
جب نہیں تو تو ترا نام بھی کیوں
قلب سے تیری ہر اک چھاپ مٹے

0
94
رگوں میں ڈوڑتا ہے میرے پاک لہو
حسین تم کو ہم سلام کہتے ہیں

139
یاد دلاؤ نہ مجھ کو جنت کی
اک جہاں ہے جہاں میں رہتا تھا

0
100
مسجد میں میکدے میں کوئی فاصلہ نہ ہو
اترا اگر نشہ تو پڑھیں گے نماز ہم

7
141
میں نثار اپنے مرشد کے کہ لکھنا مجھ کو سکھا دیا
مجھ سے بے نوا کو بلبلِ باغِ وحدت بنا دیا

0
114
دے نظر کا وہ اشاره تو کچھ بات لکھوں
دے محبت کو سہارا تو کچھ بات لکھوں
کر چکے دنیا کے سودے میں ہم باتیں بہت
اب ملے سودا تمہارا تو کچھ بات لکھوں
نغمیں دنیائے تخیل میں آتے ہیں بہت
دیدہ ہو رخ جو تمہارا تو کچھ بات لکھوں

0
92
چگونہ کنم وصفِ شانِ محمدﷺ
که بالا ز گفتن بیانِ محمدﷺ
دو عالم فقط نیست تنہا ثنا گر
خدا نیز نغمہ کنانِ محمدﷺ
چوں جبریل آورده قرآن بر وی
او شد دافعِ عزّ و شانِ محمدﷺ

0
1
93
حسنِ جاناں ہے اس کی دیکھو مثال
اللهُ جمیلٌ و یحبّ الجمال

0
71
لیتے ہیں نام اثر کا سب یار دوستوں
شاید کسی پرانے عاشق کا نام ہے

0
87
مرشد کے فیض سے ترا نام و وقار ہے
تجھ سے کو ورنہ کوئی کبھی پوچھتا نہ تھا

0
110
جس چیز کو جہاں میں کہتے ہیں میکشی
جاناں کی آنکھ سے ہی پینے کا نام ہے

0
121
سرشار مئے عشق سے ہے میرا بدن
میری رگوں میں تو اب وہی دوڑتی ہے

0
121
کوئی تو ہے جو وجودِ هستی کو رفتہ رفتہ متا رہا ہے
مجھے متا کر وہ میرے اندر ہی رفتہ رفتہ سما رہا ہے

0
87
علی مرتضیٰ لالہ زارِ محمدﷺ
نگارِ خدا گل عذارِ محمدﷺ
سراپا نبی کا سراپا علی ہیں
یوں ٹھہرے علی یادگارِ محمدﷺ
دیارِ نبی کے طلب گار سن لو
درِ مرتضیٰ ہے دیارِ محمدﷺ

1
115
کہاں سے بیاں ہوگی شانِ محمدﷺ
ہے لفظوں سے آگے بیانِ محمدﷺ
دو عالم ہی تنہا نہیں ہے ثنا خواں
خدا بھی ہے نغمہ کنانِ محمدﷺ
جو جبریل قرآن لیکر ہیں آئے
وہ ہے دافعِ عزّ و شانِ محمدﷺ

0
202
کہاں ہم سے ممكن ہے مدحت علی کی
’’خدا جانتا ہے حقیقت علی کی‘‘
کرم ہو کہ شفقت ہو عادت وہی ہے
ہے سیرت محمد کی سیرت علی کی
دیا اپنا بستر نبی نے علی کو
ہے ثابت یہاں سے نیابت علی کی

0
80
ولایت کا ہوا اعلاں غدیرِ خم کی محفل میں
رسول الله ہیں گل افشاں غدیرِ خم کی محفل میں
مبارک ہو مبارک ہو علی تم کو مبارک ہو
یوں کہتا تھا ہر انس و جاں غدیرِ خم کی محفل میں
مبارکباد دینے کو یہ تینوں بھی ہوئے حاضر
ابو بکر و عمر عثماں غدیرِ خم کی محفل میں

0
155
میری وحشت مرا جہاں کوئی
میرے دل کو نہیں اماں کوئی
دل میں کیا ہے کیا کوئی سمجھے
کاش سمجھے نہ کچھ یہاں کوئی
اُن کی وحشت سے دل یہ زنده ہے
قلبِ عریاں میں ہے نہاں کوئی

0
109
یا علی مشکل کشا ہادی توئی مولا توئی
بیکس و بیکار را توشہ توئی چاره توئی
یوسفِ کنعانِ من اے عیسیٔ جانانِ من
واقفِ سرِّ نبی نورِ یدِ بیضا توئی
چوں شده جسمِ نبی روحِ نبی چشمِنبی
مظہرِ ذاتِ نبی تمثیلِ او تنہا توئی

0
75
تو مریدِ وارثِ ارثِ علی
کامیابِ ہر دو عالم ناز کن
نسبتِ او کرد ما را وارثی
اے خوشا بر پیرِ خود بس ناز کن
چون افتاده شدم در ہر بلا
دست گیرا دستِ خود را باز کن

0
91
مرشدِ من وارث و مولائے من
دستگیر و رہبر و آقائے من
قامتِ تو چشمِ تو ابروئے تو
سجده گاهِ عاشقاں لیلائے من
گر بدارم من ہزاراں قلب ہا
بر ادایت می دہم دل ہائے من

0
2
183
بس که کن اے یار کن یک بار کن
یک نگہ بر حال من دلدار کن
چوں توی امیدِ من در دو جہاں
نزدِ حق لطفی به من بسیار کن
ایں غمِ هستی کہ دردِ جاں شدہ
درد را درمان کن اے یار کن

0
97
امیرِ دینِ پیغمبر علی حیدر علی حیدر
مِرے مولا مِرے سرور علی حیدر علی حیدر
ہیں نورِ احمد و داور علی حیدر علی حیدر
ضیائے اختر و خاور علی حیدر علی حیدر
نبی کی جاں علی حیدر نبی کا دل علی حیدر
نبی کی ذات کا مظہر علی حیدر علی حیدر

0
67
ستمگر باز کیوں آئے، محبت مہرباں کیوں ہو؟
میں جس کے خواب دیکھوں ہوں، وہ میرا ارمغاں کیوں ہو؟
کہاں کا عشق ؟ کیسا درد ؟؟ کاہے آہ دل کو ہے
کِیا ہے عشق ہم نے جو تو اِس دل کو اماں کیوں ہو
تبہ ہو کر محبت میں نشاں ہم نے مٹایا ہے
تباہی دل پے جو آئے تو باقی پھر نشاں کیوں ہو

0
199
نا کام محبت کی اتنی سی کہانی ہے
دن رات جدائی میں اشکوں کی روانی ہے
کیا تم سے کہوں دلبر اِس دل کی فغانی کو
بس آہ ہے نالے ہیں زخموں کی جوانی ہے
ہم نے تو محبت میں ہر چیز لٹا دی ہے
لیکن وه ہیں یہ کہتے آفت ابھی آنی ہے

0
95