بشر سرِّ نورِ خدا بن کے آیا
قیودات میں ماورا بن کے آیا
کبھی وادیِ طور پر تھا جو چمکا
مدینے میں وہ مصطفیٰ بن کے آیا
وہی جس نے آدم کو برسوں رلایا
وہ آدم کے لب پر دعا بن کے آیا
زلیخا کو جس نے دیوانہ کیا تھا
وہی یوسفِ مَہ لقا بن کے آیا
سلیماں میں پنہا تھی ہیبت اُسی کی
جو داؤد میں خوش نوا بن کے آیا
وہی ابنِ حیدر کو لایا تھا کربل
وہی غازیِ با وفا بن کے آیا
یہ غوث و قلندر سب اُس کے ہیں مظہر
جو وارث علی رہنما بن کے آیا
*اثر* کیوں نہ مرشد پہ قربان جائے
مصیبت میں مشکل کشا بن کے آیا

0
32