ربِّ خالق کی نوازش سے جب آیا سہرا
سر پہ ذیشان کے پھر شان سے چھایا سہرا
پنجتن پاک کے، وارث علی کے صدقے میں
ہر طرف دھوم ہے محفل میں یوں آیا سہرا
خوش ہیں فردوس میں عرفان و رئیسہ بیگم
حور و غلماں نے انہیں جب سے دکھایا سہرا
چچا فرمان کا سایہ تو ہے مثلِ والد
اپ نے ہاتھوں سے انہوں نے ہے سجایا سہرا
بھائی فرقان کی، غفران کی خواہش ہے یہی
شاد و آباد رہے گل میں نہایا سہرا
دلہا دلہن کو دعا دیتے ہیں عمراں سلطاں
جب سے آنکھوں میں اجی ان کے سمایا سہرا
ہر طرف شور ہے، خوشیوں کی فضا چھائی ہے
پڑھ کے محفل میں اثر یوں سنایا سہرا

0
9