آنکھوں - آنکھوں میں شرارت ہو گئی |
دل کا آنا مجھ پہ آفت ہو گئی |
لَوٹ کر واپس نہ میں جا سکا |
سوئے جاناں ایسی ہجرت ہو گئی |
اب کہیں لگتا نہیں ہے دل مرا |
اُن کی چاہت میں یہ حالت ہو گئی |
کاٹے سے کٹتا نہیں ہے ہجر اب |
وقت میں یہ کیسی برکت ہو گئی |
ہر گھڑی اب یار کی پوجا کرو |
گر تجھے سَچ میں محبت ہو گئی |
یہ غزل صدقہ ہے اوگھٹ شاہ کا |
دیکھو مجھ پر پھی عنایت ہو گئی |
اُن کا دامن ہاتھ آتے ہی *اثر* |
تیری بخشش کی ضمانت ہو گئی |
معلومات